گرمیاں آ رہی اس موسم میں جب بھی موقع ملے ناریل کا پانی استعمال کریں ‘ راحت کا احساس ہو گا ۔ ناریل ہمیشہ ایسے خریدیں جو کہ سائے میں رکھے ہوئے ہوں ‘ دھوپ میں رکھے ہوئے ناریل ہر گز نہ خریدیں کیونکہ کھلی دھوپ میں رکھے ہوئے ناریل اندر سے خراب ہو جاتے ہیں
حکایت مشہور ہے کہ ایک مسافر دشوار گزار اور ویران راستوں سے گزرتا ہوا کسی جھونپڑی تک پہنچا ۔ جھونپڑی نشین نے آنے والے مہمان مسافر کی تواضع ٹھنڈے میٹھے مشروب ‘ مزیدار پھل ‘ حلوے اور مٹھائی سے کی۔ مسافر یہ سب دیکھ کر حیران رہ گیا ۔ اُس نے حیرت سے پوچھا ۔ ’’یہ سب چیزیں اس ویرانے میں کہاں سے آئیں ؟ ‘‘ میزبان نے بتایا یہ ساری چیزیں ناریل کی بدولت ہیں اور اُس نے مزید بتایا کہ جس جھونپڑی میں وہ یعنی مہمان تشریف رکھتا ہے ‘ اس کا بھی ہر جزو ‘ ناریل سے حاصل ہوا ہے ۔ یہ سب جان کر مسافر حیران رہ گیا ۔آیئے ! قدرت کے اس انوکھے اور خدمت گزار شاہکار سے ملتے ہیں ۔
ناریل کا پھل:ناریل کا پھل جسے ناریل کی گری یا گودا بھی کہا جاتا ہے ‘ نہایت ذائقے دار ہوتا ہے ۔ اس کے اجزا ء میں وٹامن A ‘ D اور E شامل ہیں ۔ ناریل کا پھل چاہے تازہ ہو یا خشک ‘ ہر صورت میں گرم علاقوں کی ایک اہم غذا ہے ۔ ناریل کے اندرونی گودے دار حصے میں نہایت خوش ذائقہ دودھیا رس بھی پایا جاتا ہے ‘ جو خود ایک زبردست قدرتی غذا بھی ہے اور دوا بھی۔ ناریل ہر موسم میں قدرت کا ایک خاص تحفہ ہے ۔ اس کا استعمال راحت کا باعث بنتا ہے ۔ناریل کے اندر بند پوری طرح محفوظ پانی وٹامنز سے بھر پور ہوتا ہے اور گرمی کی وجہ سے ضائع ہو جانے والی توانائی کو مکمل طور پر بحال کر دیتا ہے ۔ مناسب طریقہ تو یہ ہے کہ ناریل کو توڑنے کے بعد اس کا پانی فورا ً ہی پی لیا جائے۔ اگر اسے رکھنے کی ضرورت ہو تو ‘ اس کا ذخیرہ صاف ستھرے برتن میں رکھنا چاہیے اور جتنی جلدی ممکن ہو سکے ناریل کا پانی پی لینا چاہیے ‘ اسے زیادہ عرصے تک ‘ نہیں رکھنا چاہیے ۔ناریل کی گری خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے حد مفید بھی ہے ۔ ناریل کا پانی پینے سے تو پیاس اس طرح غائب ہو جاتی ہے جیسے تھی ہی نہیں ۔ گرمی کا موسم آرہا‘ جب بھی موقع ملے ناریل کا پانی استعمال کریں ‘ راحت کا احساس ہو گا ۔ ناریل ہمیشہ ایسے خریدیں جو کہ سائے میں رکھے ہوئے ہوں ‘ دھوپ میں رکھے ہوئے ناریل ہر گز نہ خریدیں۔ناریل کا تیل: خشک ناریل سے تیل نکالا جاتا ہے ‘ جو تازہ اور خالص ہونے کی حالت میں لذیذ اور خوشبودار ہوتا ہے ۔ سردیوں میں یہ گھی کی مانند جم جاتا ہے ۔ اسے کھانوں میں گھی کی جگہ بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔حاملہ خواتین کیلئے ناریل کیوں مفید ہے:اگر ماں بننے والی خواتین دوران حمل روزانہ دو تولہ کھوپرا مصری کے ساتھ کھائیں تو بچے تندرست اور خوبصورت پیدا ہوں گے اور پیدا ہونے والے بچوں کو ماں کا دودھ بھی وافر مقدار میں میسر ہوگا۔ناریل بیک وقت غذا بھی ہے دوا بھی، ناریل کا پانی تازہ سنگترے سے بہتر یوں سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں حرارے‘ کیلوریز کم ہوتی ہیں۔ ناریل کےپانی میں دیگر چیزوں کے علاوہ الیکٹرو لائٹس اور پوٹاشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔
ناریل کا پانی بچوں کیلئے ڈبے میں محفوظ دودھ سے اس لیے بہتر ہے کہ اس کے پانی میں Lauric Acidبھی ہوتا ہے جو ماں کے دودھ میں پایا جاتا ہے۔ ناریل کو کھانوں‘ مٹھائیوں‘ مقوی معجونوں اور دواؤں میں ڈالا جاتا ہے۔ کھوپرا کھانے سے جسم موٹا اور تندرست ہوجاتا ہے۔ اس میں کیلوریز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس لیے کمزور صحت کے حامل افراد کو کھوپرا خاص طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ حاملہ خواتین کیلئے ناریل کا پانی پینا اور تازہ یا خشک ناریل روزانہ کھانا مفید بتایا گیا ہے۔ ناریل کا پانی پینے سے متلی قے اور گھبراہٹ میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ایسے افراد جن کے گردے کمزور ہوں وہ بھی ناریل سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ناریل کو دماغی امراض کے علاج اور فالج کے بعد اعضاء کو طاقت دینے کیلئے بھی استعمال کروایا جاتا ہے۔ جنسی کمزوری میں مبتلا افراد کی شکایت ناریل کے استعمال سے بڑی حد تک دور ہوجاتی ہے۔ خاص طور پر مادہ تولید کو بڑھانے میں ناریل اہم کردار ادا کرتا ہے۔کسی وجہ سے پیدا ہونے والے درد کو دور کرنے کیلئے ناریل کے تیل کی مالش کی جاتی ہے۔ ناریل کا پانی قدرتی طور پرنتھرا ہوا صاف شفاف ہوتا ہے یہ پانی ناریل کے ریشوں اور چھلکوں سے چھن کر اندرونی خول میں جمع ہوتا ہے۔ناریل میں بھی جسمانی صحت کو بہتر بنانے اور جسم کوفربہ بنانے کی خاصیت موجود ہے۔ دوا کے طور پر اس کا استعمال کالی کھانسی میں بہت مفید ہے۔ بچوں کے اس شدید مرض کی صورت میں ناریل کا تیل چائے کا ایک چمچ دن میں تین بار پلایا جاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کیلئے اس کی مقدار دن میں تین بار تین تین گرام ہے۔ بالوں کو نرم، لمبا اور گھنا کرنے کیلئے ناریل کا تیل بڑا کارآمد ہے۔ اس سےبالوں کی کھوئی ہوئی چمک واپس آجاتی ہے
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں